Friday, December 20, 2019

کیسا دل اور اسکے کیا غم جی

کیسا دل اور اس کے کیا غم جی
 یونہی باتیں بناتے ہیں ہم جی
کیا بھلا آستین اور دامن
 کب سے پلکیں بھی اب نہیں نم جی
اُس سے اب کوئی بات کیا کرنا
 خود سے بھی بات کیجیے کم کم جی
دل جو دل کیا تھا ایک محفل تھا
 اب ہے درہم جی اور برہم جی
بات بے طَور ہو گئی شاید
 زخم بھی اب نہیں ہے مرہم جی
ہار دنیا سے مان لیں شاید
 دل ہمارے میں اب نہیں دم جی
آپ سے دل کی بات کیسے کہوں
 آپ ہی تو ہیں دل کے محرم جی
ہے یہ حسرت کہ ذبح ہو جاؤں
 ہے شکن اس شکم کی ظالم جی
کیسے آخر نہ رنگ کھیلیں ہم
 دل لہو ہو رہا ہے جانم جی
وقت دم بھر کا کھیل ہے اس میں
 بیش از بیش ہے کم از کم جی
ہے ازل سے ابد تلک کا حساب
 اور بس ایک پل ہے پیہم جی
بے شکن ہو گئی ہیں وہ زلفیں
 اس گلی میں نہیں رہے خم جی
دشتِ دل کا غزال ہی نہ رہا
 اب بھلا کس سے کیجیے رَم جی
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.