اے گزرے برس بتا تجھے بھولوں کیسے
تیرے لمحوں نے میرے برسوں کی رفاقت چھینی
آج ایک اور برس بیت گیا اسکے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھی زمانے میرے
ایک اجنبی کے ہاتھ میں دیکر ہمارا ہاتھ
لو ساتھ چھوڑنے لگا آخر یہ سال بھی
مجھ سے بچھڑ گیا جو گزرے سال کی طرح
اس کا بھی حال ہو گا میرے حال کی طرح
آیا نہیں وہ رہ گئے راستے سجے ھوۓ
یہ سال بھی گزر گیا ہر سال کی طرح
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے نیا سال سب کو راس آے
No comments:
Post a Comment
Please don't enter any Spam link in the comment box.