زنداں سے ایک خط
مری جاں تجھ کو بتلاؤں، بہت نازک یہ نکتہ ہے
بدل جاتا ہے انساں جب مکاں اس کا بدلتا ہے
مجھے زنداں میں پیار آنے لگا ہے اپنے خوابوں پر
جو شب کو نیند اپنے مہرباں ہاتھوں سے
وا کرتی ہے در اس کا
تو آ گرتی ہے ہر دیوار اس کی میرے قدموں پر
میں ایسے غرق ہو جاتا ہوں اس دم اپنے خوابوں میں
کہ جیسے اِک کرن ٹھہرے ہوئے پانی پہ گرتی ہے
میں ان لمحوں میں کتنا سرخوش و دل شاد پھرتا ہوں
جہاں کی جگمگاتی وسعتوں میں کس قدر آزاد پھرتا ہوں
جہاں درد و الم کا نام ہے کوئی نہ زنداں ہے
"تو پھر بیدار ہونا کس قدر تم پر گراں ہوگا؟"
نہیں ایسا نہیں ہے، میری جاں! میرا یہ قصّہ ہے
میں اپنے عزم و ہمت سے
وہی کچھ بخشتا ہوں نیند کو جو اس کا حصّہ ہے
No comments:
Post a Comment
Please don't enter any Spam link in the comment box.