سِنکیانگ
اب کوئی طبل بجے گا ، نہ کوئی شاہسوار
صبحدم موت کی وادی کو روانہ ہوگا!
اب کوئی جنگ نہ ہوگی نہ کبھی رات گئے
خون کی آگ کو اشکوں سے بُجھانا ہوگا
کوئی دل دھڑکے گا شب بھر نہ کسی آنگن میں
وہم منحوس پرندے کی طرح آئے گا
سہم ، خونخوار درندے کی طرح آئے گا
اب کوئی جنگ نہ ہوگی مے و ساغر لاؤ
خوں لُٹانا نہ کبھی اشک بہانا ہوگا
ساقیا! رقص کوئی رقصِ صبا کی صورت
مطربہ! کوئی غزل رنگِ حِنا کی صورت
No comments:
Post a Comment
Please don't enter any Spam link in the comment box.