Friday, December 27, 2019

اشک آباد کی شام

اشک آباد کی شام

جب سورج نے جاتے جاتے
اشک آباد کے نیلے افق سے
اپنے سنہری جام
میں ڈھالی
سرخیِ اوّل شام
اور یہ جام
تمہارے سامنے رکھ کر
تم سے کیا کلام
کہا پرنام
اٹھو
اور اپنے تن کی سیج سے اٹھ کر
اک شیریں پیغام
ثبت کرو اس شام
کسی کے نام
کنارِ جام
شاید تم یہ مان گئیں اور تم نے
اپنے لبِ گلفام
کیے انعام
کسی کے نام
کنارِ جام
یا شاید
تم اپنے تن کی سیج پہ سج کر
تھیں یوں محوِ آرام
کہ رستہ تکتے تکتے
بجھ گئی شمعِ شام
اشک آباد کے نیلے افق پر
غارت ہوگئی شام
1972ء
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.