Tuesday, December 24, 2019

سبزہ سبزہ، سوکھ رہی ہے پھیکی، زرد دوپہر

اے روشنیوں‌کے شہر

سبزہ سبزہ، سوکھ رہی ہے پھیکی، زرد دوپہر
دیواروں‌کو چاٹ رہا ہے تنہائی کا زہر
دور افق تک گھٹتی، بڑھتی ، اُٹھتی، گرتی رہتی ہے
کہر کی صورت بے رونق دردوں کی گدلی لہر
بستا ہے اس کہر کے پیچھے روشنیوں کا شہر

اے روشنیوں کے شہر
کون کہے کس سمت ہے تیری روشنیوں کی راہ
ہر جانب بے نور کھڑی ہے ہجر کی شہر پناہ
تھک کر ہرسو بیٹھ رہی ہے شوق کی ماند سپاہ

آج مرا دل فکر میں ہے
اے روشنیوں کے شہر

شب خوں سے منھ پھیر نہ جائے ارمانوں کی رو
خیر ہو تیری لیلاؤں کی، ان سب سے کہہ دو
آج کی شب جب دیے جلائیں، اونچی رکھیں لو

لاہور جیل 28 مارچ منٹگمری جیل 15 اپریل 54ء
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.