لمحہ بھر اپنا ہواؤں کو بنانے والے
اب نا آئیں گے پلٹ کر کبھی جانے والے
کیا ملے گا تجھے بکھرے ھوۓ خوابوں کے سوا
ریت پر چاند کی تصویر بنانے والے
سب نے پہنا تھا بڑے شوق سے کاغذ کا لباس
جس قدر لوگ تھے بارش میں نہانے والے
مر گئے ھم تو یہ کتبے پہ لکھا جائے گا
سو گئے آپ زمانے کو جگانے والے
درودیوار پہ حسرت سی برستی ھے قتیل،
جانے کس دیس گئے پیار نبھانے والے..
No comments:
Post a Comment
Please don't enter any Spam link in the comment box.