Sunday, December 22, 2019

صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں

صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں 
 لیکن یہ سوچتا ہوں کہ اب تیرا کیا ہوں میں
بکھرا پڑا ہے تیرے ہی گھر میں ترا وجود 
 بے کار محفلوں میں تجھے ڈھونڈتا ہوں میں
میں خودکشی کے جرم کا کرتا ہوں اعتراف 
 اپنے بدن کی قبر میں کب سے گڑا ہوں میں
کس کس کا نام لاؤں زباں پر کہ تیرے ساتھ 
 ہر روز ایک شخص نیا دیکھتا ہوں میں
کیا جانے کس ادا سے لیا تو نے میرا نام 
 دنیا سمجھ رہی ہے کہ سچ مچ ترا ہوں میں
پہنچا جو تیرے در پہ تو محسوس یہ ہوا 
 لمبی سی ایک قطار میں جیسے کھڑا ہوں میں
لے میرے تجربوں سے سبق اے مرے رقیب 
 دو چار سال عمر میں تجھ سے بڑا ہوں میں
جاگا ہوا ضمیر وہ آئینہ ہے قتیلؔ 
 سونے سے پہلے روز جسے دیکھتا ہوں میں
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.