Saturday, December 21, 2019

ہجر کی پہلی شام کے سائے دور افق تک چھائے تھے

ہجر کی پہلی شام کے سائے دور افق تک چھائے تھے
ہم جب اس کے سحر سے نکلے سب راستے ساتھ لائے تھے

جانے وہ کیا سوچ رہا تھا اپنے دل میں ساری رات
پیار کی باتیں کرتے کرتے اس کے نین بھر آئے تھے

میرے اندر چلی تھی آندھی ٹھیک اسی دن پت جھڑ کی
جس دن اپنے جوڑے میں اس نے کچھ پھول سجائے تھے

اس نے کتنے پیار سے اپنا کفر دیا نذرانے میں
ہم اپنے ایمان کا سودا جس سے کرنے آئے تھے

کیسے جاتی میرے بدن سے بیتے لمحوں کی خوشبو
خوابوں کی اس بستی میں کچھ پھول میرے ہمسائے تھے

کیسا پیارا منظر تھا جب دیکھ کے اپنے ساتھی کو
پیڑ پہ بیٹھی اک چڑیا نے اپنے پر پھیلائے تھے

رخصت کے دن بھیگی آنکھوں اس کا وہ کہنا ہائے قتیل
تم کو لوٹ ہی جانا تھا تو اس نگری کیوں آئے تھ
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.