Friday, December 20, 2019

پھر لوٹا ہے خورشیدِ جہانتاب سفر سے

​غزل

پھر لوٹا ہے خورشیدِ جہانتاب سفر سے
پھر نورِ سحر دست و گریباں ہے سحر سے

پھر آگ بھڑکنے لگی ہر سازِ طرب میں
پھر شعلے لپکنے لگے ہر دیدہء تر سے

پھر نکلا ہے دیوانہ کوئی پھونک کے گھر کو
کچھ کہتی ہے ہر راہ ہر اک راہگزر سے

وہ رنگ ہے امسال گلستاں کی فضا کا
اوجھل ہوئی دیوارِ قفس حدِ نظر سے

ساغر تو کھنکتے ہیں شراب آئے نہ آئے
بادل تو گرجتے ہیں گھٹا برسے نہ برسے

پا پوش کی کیا فکر ہے، دستار سنبھالو
پایاب ہے جو موج گزر جائے گی سر سے
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.