Friday, December 20, 2019

پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں

​تنہائی

پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں
راہرو ہوگا، کہیں اور چلا جائے گا
ڈھل چکی رات، بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سوگئی راستہ تک تک کے ہر اک راہگزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں، بڑھا دو مے و مینا و ایاغ
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں آئے گا

By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.