Tuesday, December 31, 2019

ہمیں سے اپنی نوا ہم کلام ہوتی رہی

ہمیں سے اپنی نوا ہم کلام ہوتی رہی
یہ تیغ اپنے لہو میں نیام ہوتی رہی

مقابلِ صفِ اعداء جسے کیا آغاز
وہ جنگ اپنے ہی دل میں تمام ہوتی رہی

کوئی مسیحا نہ ایفائے عہد کو پہنچا
بہت تلاش پسِ قتلِ عام ہوتی رہی

یہ برہمن کا کرم، وہ عطائے شیخِ حرم
کبھی حیات کبھی مَے حرام ہوتی رہی

جو کچھ بھی بن نہ پڑا، فیضؔ، لُٹ کے یاروں سے
تو رہزنوں سے دعا و سلام ہوتی رہی​
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.