(ایک رجز)
آجاؤ، میں نے سن لی ترے ڈھول کی ترنگ
آجاؤ، مست ہو گئی میرے لہو کی تال
“آجاؤ ایفریقا“
آجاؤ، میں نے دھول سے ماتھا اٹھا لیا
آجاؤ، میں نے چھیل دی آنکھوں سے غم کی چھال
آجاؤ، میں نے درد سے بازو چھڑا لیا
آجاؤ، میں نے نوچ دیا بے کسی کا جال
“آجاؤ ایفریقا“
پنجے میں ہتھکڑی کی کڑی بن گئی ہے گرز
گردن کا طوق توڑ کے ڈھالی ہے میں نے ڈھال
“آجاؤ ایفریقا“
جلتے ہیں ہر کچھار میں بھالوں کے مرگ نین
دشمن لہو سے رات کی کالک ہوئی ہے لال
“آجاؤ ایفریقا“
دھرتی دھڑک رہی ہے مرے ساتھ ایفریقا
دریا تھرک رہا ہے توبن دے رہا ہے تال
میں ایفریقا ہوں، دھار لیا میں نے تیرا روپ
میں تو ہوں ،میری چال ہے تیری ببر چال
“آجاؤ ایفریقا“
آؤ ببر کی چال
“آجاؤ ایفریقا“
منٹگمری جیل 14 جنوری 55ء
*افریقی حریت پسندوں کا نعرہ
No comments:
Post a Comment
Please don't enter any Spam link in the comment box.