Tuesday, December 24, 2019

سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آئے ہیں

غزل

سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آئے ہیں
ہم لوگ سرخرو ہیں کہ منزل سے آئے ہیں

شمعِ نظر، خیال کے انجم ، جگر کے داغ
جتنے چراغ ہیں، تری محفل سے آئے ہیں

اٹھ کر تو آگئے ہیں تری بزم سے مگر
کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں

ہر اک قدم اجل تھا، ہر اک گام زندگی 
ہم گھوم پھر کے کوچئہِ قاتل سے آئے ہیں

بادِ خزاں کا شکر کرو، فیض جس کے ہاتھ
نامے کسی بہار شمائل سے آئے ہیں
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.