Friday, December 20, 2019

چند روز اور مری جان! فقط چند ہی روز

​چند روز اور مری جان!

چند روز اور مری جان! فقط چند ہی روز
ظلم کی چھاوں میں دم لینے پہ مجبور ہیں ہم
اور کچھ دیر ستم سہہ لیں، تڑپ لیں، رولیں
اپنے اجداد کی میراث ہے معذور ہیں ہم
جسم پر قید ہے، جذبات پہ زنجیریں ہیں
فکر محبوس ہے، گفتار پہ تعزیریں ہیں
اپنی ہمت ہے کہ ہم پھر بھی جیے جاتے ہیں
زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس کے
ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں
لیکن اب ظلم کی معیاد کے دن تھوڑے ہیں
اک ذرا صبر، کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں
عرصہء دہر کی جھلسی ہوئی ویرانی میں
ہم کو رہنا ہے پہ یونہی تو نہیں رہنا ہے
اجنبی ہاتھوں کا بے نام گرانبار ستم
آج سہنا ہے، ہمیشہ تو نہیں سہنا ہے
یہ ترے حسن سے لپٹی ہوئی آلام کی گرد
اپنی دو روزہ جوانی کی شکستوں کا شمار
چاندنی راتوں کا بے کار دہکتا ہوا درد
دل کی بے سود تڑپ، جسم کی مایوس پکار
چند روز اور مری جان! فقط چند ہی روز
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.