Tuesday, December 31, 2019

وہ در کھلا میرے غم کدے کا

میرے ملنے والے

وہ در کھلا میرے غم کدے کا
وہ آ گئے میرے ملنے والے
وہ آگئی شام، اپنی راہوں میں
فرشِ افسردگی بچھانے
وہ آگئی رات چاند تاروں کو
اپنی آزردگی سنانے
وہ صبح آئی دمکتے نشتر سے
یاد کے زخم کو منانے
وہ دوپہر آئی آستیں میں
چھپائے شعلوں کے تازیانے
یہ آئے سب میرے ملنے والے
کہ جن سے دن رات واسطا ہے
پہ کون کب آیا، کب گیا ہے
نگاہ ودل کو خبر کہاں ہے
خیال سوئے وطن رواں ہے
سمندروں کی ایال تھامے
ہزار وہم وگماں سنبھالے
کئی طرح کے سوال تھامے
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.