Friday, December 27, 2019

ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے

ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے

رنگ و خوشبو کے، حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے

تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے

جب وہ لعل و گہر حساب کیے
جو ترے غم نے دل پہ وارے تھے

میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشتِ فلک میں تارے تھے

عمرِ جاوید کی دعا کرتے
فیضؔ اتنے وہ کب ہمارے تھے

1972ء​
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.