Sunday, December 22, 2019

تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں

​غزل

تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں

حدیثِ یار کے عنواں نکھرنے لگتے ہیں
تو ہر حریم میں گیسو سنورنے لگتے ہیں

ہر اجنبی ہمیں محرم دکھائی دیتا ہے
جو اب بھی تیری گلی سے گزرنے لگتے ہیں

صبا سے کرتے ہیں غربت نصیب ذکرِ وطن
تو چشمِ صبح میں آنسو اُبھرنے لگتے ہیں

وہ جب بھی کرتے ہیں اس نطق و لب کی بخیہ گری
فضا میں اور بھی نغمے بکھرنے لگتے ہیں

درِ قفس پہ اندھیرے کی مہر لگتی ہے
تو فیض دل میں ستارے اترنے لگتے ہیں
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.