Saturday, March 28, 2020

Kam Ki Bat Main Ne Ki Hi Nahin

کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
یہ مرا طور زندگی ہی نہیں

اے امید اے امیدِ نو میداں
مجھ سے میت تری اٹھی ہی نہہیں

میں جو تھا اس گلی کا مست خرام
اس گلی میں مری چلی ہی نہیں

یہ سنا ہے کہ میرے کوچ کے بعد
اس کی خوشبو کہیں بسی ہی نہیں

تھی جو جو اک فاختہ اداس اداس
صبح وہ شاخ سے اڑی ہی نہیں

مجھ میں اب میرا جی نہیں لگتا
اور ستم یہ کہ میرا جی ہی نہیں

وہ جو رہتی تھی دل محلے میں
پھر وہ لڑکی مجھے ملی ہی نہیں

جائیے اور خاک اڑائیے آپ
اب وہ گھر کیا کہ وہ گلی ہی نہیں

ہائے وہ شوق جو نہیں تھا کبھی
ہائے وہ زندگی جو تھی ہی نہیں

 گمان -جون ایلیا(Jun Elia)

By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.