Saturday, March 28, 2020

Kisi Se Koi Khfa Bhi Nahin Raha Ab Tu

کسی سے کوئی خفا بھی نہیں رہا اب تو
گلا کرو کہ گلا بھی نہیں رہا اب تو
وہ کاہشیں ہیں کہ عیش جنوں تو کیا یعنی
غرور ذہن رسا بھی نہیں رہا اب تو
شکست ذات کا اقرار اور کیا ہوگا
کہ ادعائے وفا بھی نہیں رہا اب تو
چنے ہوئے ہیں لبوں پر ترے ہزار جواب
شکایتوں کا مزہ بھی نہیں رہا اب تو
ہوں مبتلائے یقیں میری مشکلیں مت پوچھ
گمان عقدہ کشا بھی نہیں رہا اب تو
مرے وجود کا اب کیا سوال ہے یعنی
میں اپنے حق میں برا بھی نہیں رہا اب تو
یہی عطیۂ صبح شب وصال ہے کیا
کہ سحر ناز و ادا بھی نہیں رہا اب تو
یقین کر جو تری آرزو میں تھا پہلے
وہ لطف تیرے سوا بھی نہیں رہا اب تو
وہ سکھ وہاں کہ خدا کی ہیں بخششیں کیا کیا
یہاں یہ دکھ کہ خدا بھی نہیں رہا اب تو

 گمان -جون ایلیا(Jun Elia)

By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.