تمہارے ہجر میں اب اک اور برس بِتایا ہے
نہ کوئی غزل لکھی ،نہ گیت گنگنایا ہے
۔۔۔
تمہاری یاد میں اکثر ہی آنکھوں کو بھگوتے ہیں
مگر محفل میں ہم نے آج بھی سب کو ہنسایا ہے
۔۔۔
تمہارا مسکرانا،روٹھنا اور وہ شوخ سا لہجہ
سبھی کچھ یاد کیا ہے، پھر سے دل دُکھایا ہے
۔۔۔
تمھاری چوڑیوں، گجروں اور پائل کی فرمائش
چلو نا پوری کرتے ہیں، نیا اب سال آیا ہے
۔۔۔
ثمر علی
No comments:
Post a Comment
Please don't enter any Spam link in the comment box.