Tuesday, December 24, 2019

تری امید، ترا انتظار جب سے ہے

غزل

تری امید، ترا انتظار جب سے ہے
نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے

کسی کا درد ہو کرتے ہیں تیرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے

ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو
کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے

اگر شرر ہے تو بھڑکے، جو پھول ہے تو کھِلے
طرح طرح کی طلب، تیرے رنگِ لب سے ہے

کہاں گئے شبِ فرقت کے جاگنے والے
ستارہء سحری ہمکلام کب سے ہے

لاہور مارچ 57​
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.