Friday, December 20, 2019

پھر حریفِ بہار ہو بیٹھے

​غزل

پھر حریفِ بہار ہو بیٹھے
جانےکس کس کو آج رو بیٹھے

تھی، مگر اتنی رائیگاں بھی نہ تھی
آج کچھ زندگی سے کھو بیٹھے

تیرے در تک پہنچ کے لوٹ آئے
عشق کی آبرو ڈبو بیٹھے

ساری دنیا سے دور ہو جائے
جو ذرا تیرے پاس ہو بیٹھے

نہ گئی تیری بے رخی نہ گئی
ہم تری آرزو بھی کھو بیٹھے

فیض ہوتا رہے جو ہونا ہے
شعر لکھتے رہا کرو بیٹھے

By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.