Wednesday, April 1, 2020

Dil Se Ab Rasmo Rah Ki Jae

دل سے اب رسم و راہ کی جائے
لب سے کم ہی نباہ کی جائے

گفتگو میں ضرر ہے معنی کا
گفتگو گاہ گاہ کی جائے

ایک ہی تو ہوس رہی ہے ہمیں
اپنی حالت تباہ کی جائے

ہوس انگیز ہوں بدن جن کے
اُن میں سب سے نباہ کی جائے

اپنے دل کی پناہ میں آ کر
زندگی بے پناہ کی جائے

ذات اپنی گواہ کی جائے
بند آنکھوں نگاہ کی جائے

ہم تو بس اپنی چاہ میں ہیں مگن
کچھ تو اسکی بھی چاہ کی جائے

ایک ناٹک ھے زندگی جس میں
آہ کی جائے ، واہ کی جائے

دل ! ھے اس میں ترا بھلا کہ تری
مملکت بے سپاہ کی جائے

ملکہ جو بھی اپنے دل کی نا ہو
جون ! وہ بے کلاہ کی جائے

 گمان -جون ایلیا(Jun Elia)
By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.