Wednesday, April 1, 2020

Her Dharkan Heejani Thi Her Khamoshi Tofani Thi

ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی
پھر بھی محبت صرف مسلسل ملنے کی آسانی تھی

جس دن اس سے بات ہوئی اس دن بھی بے کیف تھا میں
جس دن اس کا خط آیا ہے اس دن بھی ویرانی تھی

جب اس نے مجھ سے یہ کہا تھا عشق رفاقت ہی تو نہیں
تب میں نے ہر شخص کی صورت مشکل سے پہچانی تھی

جس دن وہ ملنے آئی ہے اس دن کی روداد یہ ہے
اس کا بلا ءوز نارنجی تھا اسکی ساڑی دھانی تھی

الجھن سی ہونے لگتی تھی مجھکو اکثر اور وہ یوں
میرا مزاج ِ عشق تھا شہری اس کی وفا دہقانی تھی

اب تو اس کے بارے میں تم جو چاہو وہ کہہ ڈالو
وہ انگڑائی میرے کمرے تک تو بڑی روحانی تھی

نام پہ ہم قربان تھے اس کے لیکن پھر یہ طور ہوا
اس کے دیکھ کے رک جانا بھی سب سے بڑی قربانی تھی

مجھ سے بچھڑ کر بھی وہ لڑکی کتنی خوش رہتی ہے
اس لڑکی نے مجھ سے بچھڑ کر مر جانے کی ٹھانی تھی

عشق کی حالت کچھ بھی نہیں تھی بات بڑھانےکافن تھا
لمحے لافانی ٹھہرے تھے قطروں کی طغیانی تھی

جس کو خود میں نے بھی اپنی روح کا عرفاں سمجھا تھا
وہ تو شاید میرے پیاسے ہونٹوں کی شیطانی تھی

تھا دربار کلاں بھی اس کا نوبت خانہ بھی اسی کا تھا
تھی میرے دل کی رانی امروہے کی رانی تھی

 گمان -جون ایلیا(Jun Elia)

By Urdu Mehfil

No comments:

Post a Comment

Please don't enter any Spam link in the comment box.